Dard e Ishq is a Rude Hero Based , Police Officer Hero Based , Second Marriage Based Novel By Nadia Amin
Nadia Amin is a Famous Digest Writer She has written in various famous urdu digest. Readers will find all of her Novels (Dard e Ishq) Link Here with ZNZ Library.
Dard E Ishq Novel By Nadia Amin Complete – ZNZ Library
Download free web-based Urdu books, free internet perusing, complete in PDF, Dard E Ishq Novel By Nadia Amin Complete – ZNZ Library – Online Free Download in PDF, Novel Free Download, Online Dard E Ishq Novel By Nadia Amin Complete – ZNZ Library – Online Free Download in PDF, And All Free internet based Urdu books, books in Urdu, heartfelt Urdu books, You Can Download it on your Portable, PC and Android Cell Phone. In which you can without much of a stretch Read this Book Dard E Ishq Novel By Nadia Amin Complete – ZNZ Library , We are Giving the PDF document on the grounds that the vast majority of the clients like to peruse the books in PDF, We make an honest effort to make countless Urdu Society, Our site distributes Urdu books of numerous Urdu journalists.
Dard E Ishq Novel By Nadia Amin Complete – ZNZ Library
“لڑکی میں دیکھ رہی ہوں کہ تم اپنے شوہر کے کھانے پینے کپڑوں کسی بھی ضرورت کا خیال نہیں رکھتی اس لیے تو تمہیں نہیں لے کر آئی تھی کہ تم مہرانیوں کی طرح بیٹھی شان سے رہو۔”
وہ بڑے جلے دل سے کہہ رہی تھی جبکہ وہ بڑے مطمئن سے انداز میں بولی تھی۔
“اپنی پوتیوں کے لیے ہی تو لائی تھی نا آپ مجھے۔وہ ذمہ داری میں بہت اچھی طرح نبھا رہی ہوں اور کیا چاہیے آپ کو۔”
“دیکھا کیسے جواب دے رہی ہے مجھے۔”وہ تو ہتے سے اکھڑ گئی تھیں۔
“اس کی بہن تو اس جیسی نہیں تھی وہ تو بہت نرم مزاج ملنسار تھی مجھے کیا خبر تھی یہ آفت ہے پوری کی پوری۔میری توبہ جو اس بلا کو بیاہ لے ائی۔”
“ہاں اسی نیک پروین کی چاہ میں ہی تو ہمارے گھر ائی تھی آپ
جیسے میری بہن کو مارا ویسے مجھے بھی مار دیں تاکہ دوسروں پر بھی اس طرح کے ظلم کے پہاڑ توڑ کر دوسری سے بھی دنیا پاک کر دیں۔”
اس کے اس قدر سچائی پر مبنی بات پر وہ پہلو بدل کر بولی۔
“تو کیا میں نے مارا تھا اسے مجھے کیوں کوش رہی ہو کیا کمی تھی اسے یہاں۔”الفت بھڑکتی اپنے حواس کے خطا کیے جا رہی تھی۔
“ہر چیز کی کمی تھی محبت کی دوستی کی رشتوں کی دولت کی اس کے لیے تو ہر چیز ناپید تھی۔”وہ حقیقت دکھانے پر ائی تو بولتی چلی گئی۔
“آپ سب ٹی وی دیکھنے دیں گے مجھے۔” قدر جھنجلائے انداز میں ان کو روک کر وہ چلایا تھا اس کے جاتے ہی ماں اس کے قریب بیٹھ کر بولی۔
“بہت دھوکہ کھایا میں نے میں تو سمجھی تھی کہ یہ بھی بہن کی طرح سعادت مند ہو گئی مگر یہ تو پوری پٹاخہ ہے۔” وہ بنا کچھ بولے نگاہیں ٹی وی پر سکرین ہر جمائے کہی اور تھا۔
18 Pages · 2022 · 4.52 MB · Urdu
Leave a Reply